آس ہوگی نہ آسرا ہوگا آنے والے دنوں میں کیا ہوگا میں تجھے بھول جاؤں گا اک دن وقت سب کچھ بدل چکا ہوگا نام ہم نے لکھا تھا آنکھوں میں آنسوؤں نے مٹا دیا ہوگا دم گھٹا جا رہا ہے سینے میں کوئی بجھتا ہوا دیا ہوگا آسماں بھر گیا پرندوں سے پیڑ کوئی ہرا گرا ہوگا پت جھڑوں کی کہانیاں پڑھنا سارا منظر کتاب سا ہوگا کتنا دشوار تھا سفر اس کا وہ سر شام سو گیا ہوگا