Iztirab

Iztirab

اب کہو کارواں کدھر کو چلے

اب کہو کارواں کدھر کو چلے 
راستے کھو گئے چراغ جلے 
آنسوؤں میں نہا گئیں خوشیاں 
روٹھ کر جب وہ آ لگے ہیں گلے 
عشق غم کو عبور کر نہ سکا 
راستے کارواں کے ساتھ چلے 
ہم پہ گزری ہیں ہجر کی راتیں 
ہم جہنم میں تھے مگر نہ جلے 
تھے محبت کی ابتدا کے قصور 
وہ تبسم جو آنسوؤں میں ڈھلے 
خاک سے سینکڑوں اگے خورشید 
ہے اندھیرا مگر چراغ تلے 
چاند ساکت ہے رک گئے تارے 
اب وہ آئیں تو غم کی رات ڈھلے 
مے کدے کا تو ذکر بھی ہے گناہ 
اب حیات حرم پڑی ہے گلے 
پرسش حال کا جواب تھا کیا 
ہنس پڑے ہم کہ جلد بات ٹلے 

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *