اب کے اس نے کمال کر ڈالا اک خوشی سے نڈھال کر ڈالا چاند بن کر چمکنے والے نے مجھ کو سورج مثال کر ڈالا پہلے غم سے نہال کرتا تھا اب خوشی سے نہال کر ڈالا اک حقیقت کے روپ میں آ کر مجھ کو خواب و خیال کر ڈالا دکھ بھرے دل سے دکھ ہی چھین لیے اور جینا وبال کر ڈالا ایک خوش خط سے شخص نے حیدرؔ ہم کو بھی خوش خیال کر ڈالا