Iztirab

Iztirab

اس کو کسی کے واسطے بے تاب دیکھتے

اس کو کسی کے واسطے بے تاب دیکھتے 
ہم بھی کبھی یہ منظر نایاب دیکھتے 
ساحل کی ریت نے ہمیں واپس بلا لیا 
ورنہ ضرور حلقۂ گرداب دیکھتے 
بارش کا لطف بند مکانوں میں کچھ نہیں 
باہر نکلتے گھر سے تو سیلاب دیکھتے 
آتی کسی کو راس شہادت حسینؔ کی 
دنیا میں ہم کسی کو تو سیراب دیکھتے 
راتوں کو جاگنے کے سوا اور کیا کیا 
آنکھیں اگر ملی تھیں کوئی خواب دیکھتے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *