اعظم گڑھ کے ایک قصبہ میں سامعین کا یہ موڈ ہوگیا کہ پرانی غزل پر پرانا کلام نہیں سنیں گے۔ بیکل اتساہی اور وسیم بریلوی جتنی غزلیں انہیں یاد تھیں، سب کا پہلا مصرعہ سنانے لگے اور مجمع سے آواز آتی رہی کہ سنی ہوئی ہے۔ آخر کار ان لوگوں نے مہلت مانگی کہ جائے قیام سے اپنی اپنی بیاضیں لے آئیں۔ بشیر بدر بھی سراسیمہ کہ کون سی غزل پڑھیں۔ ان کے پاس ایک اور شاعر بیٹھے تھے۔ وہ بشیر بدر کو ایک مصرعہ سناتے اور پوچھتے کہ یہ غزل پڑھ لوں پھر وہ خود ہی کہتے، یہ غزل میں وہاں پڑھ چکا ہوں۔ دیکھئے یہ غزل پڑھ لوں۔ پھر وہ کہتے کہ ’’یہ میں فلاں قصبے میں پڑھ چکا ہوں۔‘‘ آخر بشیر بدر نے تنگ آکر کہا۔
’’بھائی تم سب خوش نصیب شاعر ہو۔ تمہارا کوئی شعر کسی کو یاد ہی نہیں رہ سکتا۔ نہ یقین آئے تو تم وہی غزل پڑھ کے دیکھ لو جو گزشتہ برس یہاں پڑھ چکے ہو۔‘‘
بشیر بدر