Iztirab

Iztirab

اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا

اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا 
لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آ گیا 
ہر ہم سفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے 
آب بقا کی راہ سے کترا کے آ گیا 
حور لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں 
اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آ گیا 
دل لے گیا مجھے تری تربت پہ بار بار 
آواز دے کے بیٹھ کے اکتا کے آ گیا 
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا 
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آ گیا 
میری بساط کیا تھی حضور رضائے دوست 
تنکا سا ایک سامنے دریا کے آ گیا 
اب کے بھی راس آئی نہ حب وطن حفیظؔ 
اب کے بھی ایک تیر قضا کھا کے آ گیا 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *