ایسا لگتا ہے کہ کر دے گا اب آزاد مجھے میری مرضی سے اڑانے لگا صیاد مجھے میں ہوں سرحد پہ بنے ایک مکاں کی صورت کب تلک دیکھیے رکھتا ہے وہ آباد مجھے ایک قصے کی طرح وہ تو مجھے بھول گیا اک کہانی کی طرح وہ ہے مگر یاد مجھے کم سے کم یہ تو بتا دے کہ کدھر جائے گی کر کے اے خانہ خرابی مری برباد مجھے میں سمجھ جاتا ہوں اس میں کوئی کمزوری ہے میرے جس شعر پہ ملتی ہے بہت داد مجھے