Iztirab

Iztirab

ایک لڑکی سے

سنگ دل رواجوں کی 
یہ عمارت کہنہ 
اپنے آپ پر نادم 
اپنے بوجھ سے لرزاں 
جس کا ذرہ ذرہ ہے 
خود شکستگی ساماں 
سب خمیدہ دیواریں 
سب جھکی ہوئی گڑیاں 
سنگ دل رواجوں کے 
خستہ حال زنداں میں 
اک صدائے مستانہ 
ایک رقص رندانہ 
یہ عمارت کہنہ ٹوٹ بھی تو سکتی ہے 
.یہ اسیر شہزادی چھوٹ بھی تو سکتی ہے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *