اے بدخشان نبیؐ کے لعل احمر السلام
وے گلستان علی کے لالۂ تر السلام
ایک ساعت ہی میں امت پھر گئی نانا کی سب
کیا قیامت لائی تیرے سر کے اوپر السلام
بوند بھر پانی نہ دریا پر تجھے پینے دیا
اے تمناے دل ساقی کوثر السلام
سب کنارے لگ گئے تو بحر خوں میں غرق ہے
اے کنار مصطفےٰؐ کے نازپرور السلام
تو تو شاہ دیں تھا ایسا ہو کے بیکس کیوں موا
اب نہ تن پر سر ہے نے سر پر ہے افسر السلام
بات کو بے پردہ کہیے کس طرح اب تجھ سے ہائے
ہیں حرم کے لوگ سب محتاج چادر السلام
کیا ستم کشیاں بیاں تیری کرے دل خستہ میرؔ
نام تیرا سن کے آنکھیں ہوتی ہیں تر السلام
میر تقی میر