Iztirab

Iztirab

اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہو گیا ہوں میں

اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہو گیا ہوں میں 
اس دور دوستی کی دوا ہو گیا ہوں میں 
قائم کیا ہے میں نے عدم کے وجود کو 
دنیا سمجھ رہی ہے فنا ہو گیا ہوں میں 
ہمت بلند تھی مگر افتاد دیکھنا 
چپ چاپ آج محو دعا ہو گیا ہوں میں 
یہ زندگی فریب مسلسل نہ ہو کہیں 
شاید اسیر دام بلا ہو گیا ہوں میں 
ہاں کیف بے خودی کی وہ ساعت بھی یاد ہے 
محسوس کر رہا تھا خدا ہو گیا ہوں میں 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *