Iztirab

Iztirab

بنا دیں گی دنیا کو اک دن شرابی

بنا دیں گی دنیا کو اک دن شرابی 
یہ بد مست آنکھیں یہ ڈورے گلابی 
ہیں قصر محبت کے معمار دونوں 
نگاہوں کا دھوکا دلوں کی خرابی 
یہ کفر مجسم یہ زہد سراپا 
یہ گنجان گیسو یہ روئے کتابی 
ہر اک شے میں تم مسکراتے ہو گویا 
ہزاروں حجابوں میں یہ بے حجابی 
ابھی تک نگاہوں پہ چھائی ہوئی ہے 
وہ مستی میں ڈوبی ہوئی نیم خوابی 
عبث عشق کو انتظار اثر ہے 
اثر تک کہاں آہ کی باریابی 
بجز اس کے احسانؔ کو کیا سمجھئے 
بہاروں میں کھویا ہوا اک شرابی 

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *