Iztirab

Iztirab

بنیاد جہاں میں کجی کیوں ہے

بنیاد جہاں میں کجی کیوں ہے 
ہر شے میں کسی کی کمی کیوں ہے 
کیوں چہرۂ خار شگفتہ ہے 
اور شاخ گلاب جھکی کیوں ہے 
وہ وصل کا دن کیوں چھوٹا تھا 
یہ ہجر کی رات بڑی کیوں ہے 
جس بات سے دل میں ہلچل ہے 
وہ بات لبوں پہ رکی کیوں ہے 
مت دیکھ کہ کون ہے پروانہ 
یہ سوچ کہ شمع جلی کیوں ہے 
نہ تھے خواب تو آنسو ہی ہوتے 
مرا کاسۂ چشم تہی کیوں ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *