بوجھ اتنا بھر گئی تھی روح سبک نکل کے اک اک کا منتظر تھا دو چار گام چل کے حالانکہ گھر سے تربت کچھ دور تھی نہ اپنی پہنچا مرا جنازہ کاندھے بدل بدل کے
قمر جلالوی
بوجھ اتنا بھر گئی تھی روح سبک نکل کے اک اک کا منتظر تھا دو چار گام چل کے حالانکہ گھر سے تربت کچھ دور تھی نہ اپنی پہنچا مرا جنازہ کاندھے بدل بدل کے
قمر جلالوی