Iztirab

Iztirab

بھٹک گیا کہ منزلوں کا وہ سراغ پا گیا

بھٹک گیا کہ منزلوں کا وہ سراغ پا گیا 
ہمارے واسطے خلا میں راستہ بنا گیا 
صراحی دل کی آنسوؤں کی اوس سے بھری رہی 
اسی لیے عذاب ہجر اس کو راس آ گیا 
سراب کا طلسم ٹوٹنا بہت برا ہوا 
کہ آج تشنگی کا اعتبار بھی چلا گیا 
تمام عمر خواب دیکھنے میں منہمک رہا 
اور اس طرح حقیقتوں کو واہمہ بنا گیا

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *