Iztirab

Iztirab

بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے

بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے 
عمر بھر مجھ کو یہی تشنہ لبی دیکھنا ہے 
رنج دل کو ہے کہ جی بھر کے نہیں دیکھا تجھے 
خوف اس کا تھا جو آئندہ کبھی دیکھنا ہے 
شب کی تاریکی در خواب ہمیشہ کو بند 
چند دن بعد تو دنیا میں یہی دیکھنا ہے 
خون کے قطروں نے طوفان اٹھا رکھا ہے 
اب رگ و پے میں مجھے برف جمی دیکھنا ہے 
کس طرح رینگنے لگتے ہیں یہ چلتے ہوئے لوگ 
یارو کل دیکھو گے یا آج ابھی دیکھنا ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *