تتلی اہا جی تتلی رنگین اور چتلی ننھی سی بھولی بھالی پھولوں سے بھی نرالی باغوں میں رہنے والی رنگت پروں کی گہری کچھ سرخ کچھ سنہری دونوں پروں میں دھاری قدرت نے ہے سنواری لگتی ہے کیسی پیاری پہنی ہے تنگ کرتی اس پر غضب کی پھرتی پل میں اگر یہاں ہے دیکھو تو پھر وہاں ہے بتلاؤ اب کہاں ہے دیکھو وہ جا رہی ہے اے لو وہ آ رہی ہے پھولوں کے پاس آئی آئی مگر نہ بیٹھی پھر اس طرف کو پلٹی اب چپکے چپکے جاؤں اس کو پکڑ کے لاؤں چکر لگا رہا ہوں اس کو تھکا رہا ہوں پھرتی دکھا رہا ہوں اف تیز ہے یہ کتنی تتلی ہے یا کہ فتنی اک تاک بھی جمائی پھر دوڑ بھی لگائی لیکن نہ ہاتھ آئی اک تو نہیں بہت ہیں یہ ہر کہیں بہت ہیں پر ان کے پیارے پیارے جن پر کھلے ہیں تارے دیتے ہیں کیا نظارے دیکھو تو ڈھنگ ان کے جانچو تو رنگ ان کے بالکل سفید کوئی اک زرد اک گلابی اک آتشی پیازی ننھی سی جان ان کی یہ آن بان ان کی یہ موہنی سی مورت ہے کتنی خوب صورت اللہ تیری قدرت
حفیظ جالندھری