Iztirab

Iztirab

ترے دل میں بھی ہیں کدورتیں ترے لب پہ بھی ہیں شکایتیں

ترے دل میں بھی ہیں کدورتیں ترے لب پہ بھی ہیں شکایتیں 
مرے دوستوں کی نوازشیں مرے دشمنوں کی عنایتیں 
یہ ہے طرفہ صورت دوستی کہ نگاہ دل ہمہ برف ہیں 
نہ وہ بادہ ہے نہ وہ ظرف ہیں نہ وہ حرف ہیں نہ حکایتیں 
یہی ربط و ضبط غم و الم تری رائے میں کبھی خوب تھے 
وہ یہی تو میرے عیوب تھے جنہیں دی گئی تھیں رعایتیں 
ترے آستاں سے کشاں کشاں لئے جا رہی ہیں کہاں کہاں 
مرے ناصحوں کی ہدایتیں ترے واعظوں کی روایتیں 
ترا نام لیتے ہی اے خدا میں صنم کدے سے نکل چکا 
رہیں کاش تا در مصطفی مری رہنما تری آیتیں

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *