Iztirab

Iztirab

تمام خلق خدا دیکھ کے یہ حیراں ہے

تمام خلق خدا دیکھ کے یہ حیراں ہے 
کہ سارا شہر مرے خواب سے پریشاں ہے 
میں اس سفر میں کسی موڑ پر نہیں ٹھہرا 
رہا خیال کہ وہ وادیٔ غزالاں ہے 
یہ ایک میں کہ تری آرزو ہی سب کچھ ہے 
وہ ایک تو کہ مرے سائے سے گریزاں ہے 
تو حافظے سے ترا نام کیوں نہیں مٹتا 
جو یاد رکھنا ہے مشکل بھلانا آساں ہے 
میں اس کتاب کے کس باب کو پڑھوں پہلے 
وصال جس کا ہے مضموں فراق عنواں ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *