Iztirab

Iztirab

توبہ نامہ

اف وہ راوی کا کنارہ وہ گھٹا چھائی ہوئی 
شام کے دامن میں سبزے پر بہار آئی ہوئی 
وہ شفق کے بادلوں میں نیلگوں سرخی کا رنگ 
اور راوی کی طلائی نقرئی لہروں میں جنگ 
شہ درے میں آم کے پیڑوں پہ کوئل کی پکار 
ڈالیوں پر سبز پتوں سرخ پھولوں کا نکھار 
وہ گلابی عکس میں ڈوبی ہوئی چشم حباب 
اور نشے میں مست وہ سرمست موجوں کے رباب 
وہ ہوا کے سرد جھونکے شوخیاں کرتے ہوئے 
بن پیئے با مست کر دینے کا دم بھرتے ہوئے 
دور سے ظالم پپیہے کی صدا آتی ہوئی 
پے بہ پے کم بخت پی پی کہہ کر اکساتی ہوئی 
اور وہ میں ٹھنڈی ٹھنڈی ریت پر بیٹھا ہوا 
دونوں ہاتھوں سے کلیجہ تھام کر بیٹھا ہوا 
شیخ صاحب      سچ تو یہ ہے ان دنوں پیتا تھا میں 
ان دنوں پیتا تھا یعنی جن دنوں جیتا تھا میں 
اب وہ عالم ہی کہاں ہے مے پئے مدت ہوئی 
اب میں توبہ کیا کروں توبہ کئے مدت ہوئی 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *