Iztirab

Iztirab

تیر چلے پہ نہ آنا کہ خطا ہو جانا

تیر چلے پہ نہ آنا کہ خطا ہو جانا 
لب تک آتے ہوئے شکوے کا دعا ہو جانا 
یاد ہے اس بت کافر کا خفا ہو جانا 
اور مرا بھول کے مائل بہ دعا ہو جانا 
حیرت انگیز ہے نقاش ازل کے ہاتھوں 
میری تصویر کا تصویر فنا ہو جانا 
دست تقدیر میں شمشیر جفا دینا ہے 
خود بہ خود بندۂ تسلیم و رضا ہو جانا 
اس کی افتاد پہ خورشید کی رفعت قرباں 
جس کو بھایا ترا نقش کف پا ہو جانا 
رونق بزم ہے شیون سے تو شیون ہی سہی 
ہم صفیران چمن پھر نہ خفا ہو جانا 
داور حشر کا انصاف اشارے ان کے 
بس یہی ہے کسی بندے کا خدا ہو جانا 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *