جائے ہے جی نجات کے غم میں ایسی جنت گئی جہنم میں نزع میں میرے ایک دم ٹھہرو دم ابھی ہیں ہزار اک دم میں نعل ہم چھاتیوں پہ جڑ کے پھرے اپنے خوں گشتہ دل کے ماتم میں ہے بہت جیب چاکی ہی جوں صبح کیا کیا جائے فرصت کم میں پر کے تھی بے کلی قفس میں بہت دیکھیے اب کے گل کے موسم میں آپ میں ہم نہیں تو کیا ہے عجب دور اس سے رہا ہے کیا ہم میں بے خودی پر نہ میرؔ کی جاؤ تم نے دیکھا ہے اور عالم میں