Iztirab

Iztirab

جان نشاط حسن کی دنیا کہیں جسے

جان نشاط حسن کی دنیا کہیں جسے
جنت ہے ایک خون تمنا کہیں جسے
اس جلوہ گاہ حسن میں چھایا ہے ہر طرف
ایسا حجاب چشم تماشا کہیں جسے
یہ اصل زندگی ہے یہ جان حیات ہے
حسن مذاق شورش سودا کہیں جسے
میرے وداع ہوش کو اتنا بھی ہے بہت
یہ آب و رنگ حسن کا پردا کہیں جسے
اکثر رہا ہے حسن حقیقت بھی سامنے
اک مستقل سراب تمنا کہیں جسے
اب تک تمام فکر و نظر پر محیط ہے
شکل صفات معنی اشیا کہیں جسے
ہر موج کی وہ شان ہے جام شراب میں
برق فضائے وادئ سینا کہیں جسے
زندانیوں کو آ کے نہ چھیڑا کرے بہت
جان بہار نکہت رسوا کہیں جسے
اس ہول دل سے گرم رو عرصہ وجود
میرا ہی کچھ غبار ہے دنیا کہیں جسے
سرمستیوں میں شیشہ مے لے کے ہاتھ میں
اتنا اچھال دیں کہ ثریا کہیں جسے
شاید مرے سوا کوئی اس کو سمجھ سکے
وہ ربط خاص رنجش بے جا کہیں جسے
میری نگاہ شوق پہ اب تک ہے منعکس
حسن خیال شاہد زیبا کہیں جسے
دل جلوہ گاہ حسن بنا فیض عشق سے
وہ داغ ہے کہ شاہد رعنا کہیں جسے
اصغرؔ نہ کھولنا کسی حکمت مآب پر
راز حیات ساغر و مینا کہیں جسے

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *