Iztirab

Iztirab

جب بھی خلوت میں وہ یاد آئے گا

جب بھی خلوت میں وہ یاد آئے گا 
وقت کا سیل ٹھہر جائے گا 
چاند تم دیکھ رہے ہو جس کو 
یہ بھی آنسو سا ڈھلک جائے گا 
ایک دو موڑ ہی مڑ کر انساں 
بام گردوں کی خبر لائے گا 
میں نے دیکھے ہیں چمن بے پردہ 
کوئی گل کیا مرے منہ آئے گا 
حسن سے دور ہی رہنا بہتر 
جو ملے گا وہی پچھتائے گا 
اور کچھ دیر ستارو ٹھہرو 
اس کا وعدہ ہے ضرور آئے گا 
ان کی زلفوں کی مہک لے دانشؔ 
اس دھندلکے کو کہاں پائے گا 

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *