Skip to content
جب تری جان ہو گئی ہو گی
جان حیران ہو گئی ہوگی
شب تھا میری نگاہ کا بوجھ اس پر
وہ تو ہلکان ہو گئی ہوگی
اس کی خاطر ہوا میں خوار بہت
وہ میری آن ہو گئی ہو گی
ہو کے دشوار زندگی اپنی
اتنی آسان ہو گئی ہوگی
بے گلہ ہوں میں اب بہت دن سے
وہ پریشان ہو گئی ہوگی
اک حویلی تھی دل محلے میں
اب وہ ویران ہو گئی ہوگی
اس کے کوچے میں آئی تھی شیریں
اس کی دربان ہو گئی ہوگی
کمسنی میں بہت شریر تھی وہ
اب تو شیطان ہو گئی ہوگی