Iztirab

Iztirab

جب رخ حسن سے نقاب اٹھا

جب رخ حسن سے نقاب اٹھا 
بن کے ہر ذرہ آفتاب اٹھا 
ڈوبی جاتی ہے ضبط کی کشتی 
دل میں طوفان اضطراب اٹھا 
مرنے والے فنا بھی پردہ ہے 
اٹھ سکے گر تو یہ حجاب اٹھا 
شاہد مئے کی خلوتوں میں پہنچ 
پردۂ نشۂ شراب اٹھا 
ہم تو آنکھوں کا نور کھو بیٹھے 
ان کے چہرے سے کیا نقاب اٹھا 
عالم حسن سادگی توبہ 
عشق کھا کھا کے پیچ و تاب اٹھا 
ہوش نقص خودی ہے اے احسانؔ 
لا اٹھا شیشۂ شراب اٹھا 

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *