Iztirab

Iztirab

جلوۂ حسن کو محروم تماشائی کر

جلوۂ حسن کو محروم تماشائی کر 
بے نیازی صفت لالۂ صحرائی کر 
ہاں بڑے شوق سے شمشیر کے اعجاز دکھا 
ہاں بڑے شوق سے دعوائے مسیحائی کر 
میں تو مجبور ہوں عادت سے کہے جاؤں گا 
تو کوئی بات نہ سن اور نہ پذیرائی کر 
اپنے بیمار کی یہ آخری امید بھی دیکھ 
ملک الموت سے کہتا ہے مسیحائی کر 
مجھ کو لے جا کے در یار پہ قاصد نے کہا 
خامہ فرسائی نہ کر ناصیہ فرسائی کر 
ہم تری صورت انکار کو پہچانتے ہیں 
وہ تبسم تو شریک لب گویائی کر 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *