Iztirab

Iztirab

جہاں پہ تیری کمی بھی نہ ہو سکے محسوس

جہاں پہ تیری کمی بھی نہ ہو سکے محسوس 
تلاش ہی رہی آنکھوں کو ایسے منظر کی 
ہمیں تو خود نہیں معلوم کیا کسی سے کہیں 
کہ تجھ سے ملنے کی کوشش نہ کیوں بچھڑ کر کی 
مگر یہ ذوق پرستش کہ اب بھی تشنہ ہے 
جبیں کو چوم چکے ایک ایک پتھر کی 
کہاں پہ دفن وہ پرچھائیاں کریں یارو 
جو تاب لا نہ سکیں روشنی کے خنجر کی 
ہر ایک گل کو ہے عشق سموم کا سودا 
ہر ایک شاخ یہاں معتقد ہے صرصر کی 
جدھر اندھیرا ہے تنہائی ہے اداسی ہے 
سفر کی ہم نے وہی سمت کیوں مقرر کی 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *