Iztirab

Iztirab

حسن کو وسعتیں جو دیں عشق کو حوصلہ دیا

حسن کو وسعتیں جو دیں عشق کو حوصلہ دیا
جو نہ ملے نہ مٹ سکے وہ مجھے مدعا دیا
ہاتھ میں لے کے جام مے آج وہ مسکرا دیا
عقل کو سرد کر دیا روح کو جگمگا دیا
دل پہ لیا ہے داغ عشق کھو کے بہار زندگی
اک گل تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا
لذت درد خستگی دولت دامن تہی
توڑ کے سارے حوصلے اب مجھے یہ صلا دیا
کچھ تو کہو یہ کیا ہوا تم بھی تھے ساتھ ساتھ کیا
غم میں یہ کیوں سرور تھا درد نے کیوں مزا دیا
اب نہ یہ میری ذات ہے اب نہ یہ کائنات ہے
میں نے نوائے عشق کو ساز سے یوں ملا دیا
عکس جمال یار کا آئینہ خودی میں ہے
یہ غم ہجر کیا دیا مجھ سے مجھے چھپا دیا
حشر میں آفتاب حشر اور وہ شور الاماں
اصغرؔ بت پرست نے زلف کا واسطہ دیا

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *