میں عازم مے خانہ تھی کل رات کہ دیکھا اک کوچہ پر شور میں اصحاب طریقت تھے دست و گریباں خاکم بدہن پیچ عماموں کے کھلے تھے فتووں کی وہ بوچھاڑ کہ طبقات تھے لرزاں دستان مبارک میں تھیں ریشان مبارک موہائے مبارک تھے فضاؤں میں پریشاں کہتے تھے وہ باہم کہ حریفان سیہ رو کفار ہیں بد خو زندیق ہیں ملعون ہیں بنتے ہیں مسلماں !ہاتف نے کہا رو کے کہ اے رب سماوات لا ریب سراسر ہیں بجا دونوں کے فتوات خلقت ہے بہت ان کے عذابوں سے ہراساں !اب ان کی ہوں اموات
فہیمدہ ریاض