خواب دیکھنے والی آنکھیں پتھر ہوں گی تب سوچیں گے
سندر کومل دھیان تتلیاں بے پر ہوں گی تب سوچیں گے
رس برسانے والے بادل اور طرف کیوں اڑ جاتے ہیں
ہری بھری شاداب کھیتیاں بنجر ہوں گی تب سوچیں گے
بستی کی دیوار پہ کس نے ان ہونی باتیں لکھ دی ہیں
اس ان جانے ڈر کی باتیں گھر گھر ہوں گی تب سوچیں گے
مانگے کے پھولوں سے کب تک روپ سروپ کا مان بڑھے گا
اپنے آنگن کی مہکاریں بے گھر ہوں گی تب سوچیں گے
بیتی رت کی سب پہچانیں بھول گئے تو پھر کیا ہوگا
گئے دنوں کی یادیں جب بے منظر ہوں گی تب سوچیں گے
آنے والے کل کا سواگت کیسے ہوگا کون کرے گا
جلتے ہوئے سورج کی کرنیں سر پر ہوں گی تب سوچیں گے
افتخار عارف