Iztirab

Iztirab

دل بے مدعا ہے اور میں ہوں

دل بے مدعا ہے اور میں ہوں 
مگر لب پر دعا ہے اور میں ہوں 
نہ ساقی ہے نہ اب وہ شے ہے باقی 
مرا دور آ گیا ہے اور میں ہوں 
ادھر دنیا ہے اور دنیا کے بندے 
ادھر میرا خدا ہے اور میں ہوں 
کوئی پرساں نہیں پیر مغاں کا 
فقط میری وفا ہے اور میں ہوں 
ابھی میعاد باقی ہے ستم کی 
محبت کی سزا ہے اور میں ہوں 
نہ پوچھو حال میرا کچھ نہ پوچھو 
کہ تسلیم و رضا ہے اور میں ہوں 
یہ طول عمر نامعقول و بے کیف 
بزرگوں کی دعا ہے اور میں ہوں 
لہو کے گھونٹ پینا اور جینا 
مسلسل اک مزا ہے اور میں ہوں 
حفیظؔ ایسی فلاکت کے دنوں میں 
فقط شکر خدا ہے اور میں ہوں

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *