دل عجب شہر تھا خیالوں کا لوٹا مارا ہے حسن والوں کا جی کو جنجال دل کو ہے الجھاؤ یار کے حلقہ حلقہ بالوں کا موئے دلبر سے مشکبو ہے نسیم حال خوش اس کے خستہ حالوں کا نہ کہا کچھ نہ آ پھرا نہ ملا کیا جواب ان مرے سوالوں کا دم نہ لے اس کی زلفوں کا مارا میرؔ کاٹا جیے نہ کالوں کا