Iztirab

Iztirab

دل پریشاں ہو مگر آنکھ میں حیرانی نہ ہو

دل پریشاں ہو مگر آنکھ میں حیرانی نہ ہو 
خواب دیکھو کہ حقیقت سے پشیمانی نہ ہو 
کیا ہوا اہل جنوں کو کہ دعا مانگتے ہیں 
شہر میں شور نہ ہو دشت میں ویرانی نہ ہو 
ڈھونڈتے ڈھونڈتے سب تھک گئے لیکن نہ ملا 
اک افق ایسا کہ جو دھند کا زندانی نہ ہو 
غم کی دولت بڑی مشکل سے ملا کرتی ہے 
سونپ دو ہم کو اگر تم سے نگہبانی نہ ہو 
نفرتوں کا وہی ملبوس پہن لو پھر سے 
عین ممکن ہے یہ دنیا تمہیں پہچانی نہ ہو 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *