Iztirab

Iztirab

دور رفتہ دیکھ لیتا ہوں گلستاں دیکھ کر

دور رفتہ دیکھ لیتا ہوں گلستاں دیکھ کر 
گل کو خنداں دیکھ کر بلبل کو گریاں دیکھ کر 
ناخدا پر مطمئن تھے بندگان ناخدا 
اب خدا یاد آ رہا ہے موج طوفاں دیکھ کر 
سنگ دل سمجھا برہمن شیخ سمجھے حد مذاق 
ہنس پڑے دونوں مجھے اب تک مسلماں دیکھ کر 
شکوہ فرماتے ہی الٹی منتیں کرنی پڑیں 
دل پشیماں ہو گیا ان کو پشیماں دیکھ کر 
اس مشقت گاہ میں راحت کا یہ گوشہ حفیظؔ 
دیکھ لو اور خوش رہو گور غریباں دیکھ کر 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *