Iztirab

Iztirab

دور سے آنکھیں دکھاتی ہے نئی دنیا مجھے

دور سے آنکھیں دکھاتی ہے نئی دنیا مجھے 
گلشن ہستی نظر آتا ہے اک صحرا مجھے 
عقل کی وادی میں ہوں گم کردۂ مقصود عشق 
ڈھونڈھتا ہوں اور نہیں ملتا کوئی رستا مجھے 
یہ بھی اک دھوکا تھا نیرنگ طلسم عقل کا 
اپنی ہستی پر بھی ہستی کا ہوا دھوکا مجھے 
شوق میرا طالب دیدار ہو جاتا اگر 
دیکھتا موسیٰؔ مجھے سینا مجھے جلوا مجھے 
شاعری کیا کفش بردار گرامی ہوں حفیظؔ 
بے کمالی کے سوا کوئی نہیں دعویٰ مجھے 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *