Iztirab

Iztirab

دوستی کا چلن رہا ہی نہیں

دوستی کا چلن رہا ہی نہیں 
اب زمانے کی وہ ہوا ہی نہیں 
سچ تو یہ ہے صنم کدے والو 
دل خدا نے تمہیں دیا ہی نہیں 
پلٹ آنے سے ہو گیا ثابت 
نامہ بر تو وہاں گیا ہی نہیں 
حال یہ ہے کہ ہم غریبوں کا 
حال تم نے کبھی سنا ہی نہیں 
کیا چلے زور دشت وحشت کا 
ہم نے دامن کبھی سیا ہی نہیں 
غیر بھی ایک دن مریں گے ضرور 
ان کے حصے میں کیا قضا ہی نہیں 
اس کی صورت کو دیکھتا ہوں میں 
میری سیرت وہ دیکھتا ہی نہیں 
عشق میرا ہے شہر میں مشہور 
اور تم نے ابھی سنا ہی نہیں 
قصۂ قیس سن کے فرمایا 
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں 
واسطہ کس کا دیں حفیظؔ ان کو 
ان بتوں کا کوئی خدا ہی نہیں 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *