دکھ سے ترے کیا کلام
یا امام یا حسین
لیجیے کس منھ سے نام
یا امام یا حسین
ہائے رے تیرا جگر یاور و خویش و پسر
قتل ہوئے بالتمام
یا امام یا حسین
قہر ستم ہے غضب ساحل دریا پہ سب
مارے گئے تشنہ کام
یا امام یا حسین
لاش تری پیچھے ہو آگے پڑھیں سب نماز
پھر کہیں تجھ کو امام
یا امام یا حسین
ہوتے ہیں ٹکڑے جگر لوگ جو حسرت کے ساتھ
کہتے ہیں ہنگام شام
یا امام یا حسین
تو تن تنہا ادھر اور ہزاروں ادھر
ایک پہ یہ ازدحام
یا امام یا حسین
بندی ہوئے اہل بیت مارے پھرے یاں کے واں
جن کو نہ جاے مقام
یا امام یا حسین
راہ چلا کیسی تو جس میں قیامت رہی
سر پہ ترے گام گام
یا امام یا حسین
خاص کر ایک ایک کو ذبح کیا ظلم سے
قتل تھا یا قتل عام
یا امام یا حسین
ملتا ہے اس طور بھی خاک میں یک بارگی
وہ حشم و احتشام
یا امام یا حسین
قہر و قیامت غضب کہتے ہوئے نکلے سب
پر دگیان خیام
یا امام یا حسین
مردم عزت طلب خوار ہوئے دشت میں
کون کرے احترام
یا امام یا حسین
کوئی نہ پیچھے رہا جو کرے ٹک وارثی
پہلے ہوا سب کا کام
یا امام یا حسین
چھوٹے بڑے سامنے مر گئے ہوکر کھڑے
خوب ہوا اختتام
یا امام یا حسین
جن و ملک آدمی سب کو کریں قتل اگر
ہو نہ ترا انتقام
یا امام یا حسین
داغ ہوئی جان میرؔ کیا کہے اب وہ فقیر
غیر درود و سلام
یا امام یا حسین
میر تقی میر