فندک فندک فندک فک دھنک دھنک دھن دھنک دھنک تانت بجی اور نکلا راگ روئی بنی صابن کا جھاگ کیسی چھنتی جاتی ہے بادل بنتی جاتی ہے کتنا ڈھیر ہوا آہا میں اس ڈھیر پہ کودوں گا کوئی چوٹ نہ آئے گی روئی مگر دب جائے گی اتی روئی اتنا ڈھیر ہو گئی بارہ تیرہ سیر لے اب روئی ہو گئی صاف بھر لے تکیے اور لحاف ان سے سب سکھ پاتے ہیں اوڑھتے اور بچھاتے ہیں ملتا ہے سب کو آرام واہ رے دھنیے تیرا کام واہ ری دھنکی دھنک دھنک فندک فندک فک فک فک
حفیظ جالندھری