Iztirab

Iztirab

دھنیا

فندک فندک فندک فک 
دھنک دھنک دھن دھنک دھنک 
تانت بجی اور نکلا راگ 
روئی بنی صابن کا جھاگ 
کیسی چھنتی جاتی ہے 
بادل بنتی جاتی ہے 
کتنا ڈھیر ہوا آہا 
میں اس ڈھیر پہ کودوں گا 
کوئی چوٹ نہ آئے گی 
روئی مگر دب جائے گی 
اتی روئی اتنا ڈھیر 
ہو گئی بارہ تیرہ سیر 
لے اب روئی ہو گئی صاف 
بھر لے تکیے اور لحاف 
ان سے سب سکھ پاتے ہیں 
اوڑھتے اور بچھاتے ہیں 
ملتا ہے سب کو آرام 
واہ رے دھنیے تیرا کام 
واہ ری دھنکی دھنک دھنک 
فندک فندک فک فک فک 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *