Iztirab

Iztirab

رقص مستی دیکھتے جوش تمنا دیکھتے

رقص مستی دیکھتے جوش تمنا دیکھتے
سامنے لا کر تجھے اپنا تماشا دیکھتے
کم سے کم حسن تخیل کا تماشا دیکھتے
جلوۂ یوسف تو کیا خواب زلیخا دیکھتے
کچھ سمجھ کر ہم نے رکھا ہے حجاب دہر کو
توڑ کر شیشے کو پھر کیا رنگ صہبا دیکھتے
روز روشن یا شب مہتاب یا صبح چمن
ہم جہاں سے چاہتے وہ روئے زیبا دیکھتے
قلب پر گرتی تڑپ کر پھر وہی برق جمال
ہر بن مو میں وہی آشوب و غوغا دیکھتے
صد زماں و صد مکاں و ایں جہاں و آں جہاں
تم نہ آ جاتے تو ہم وحشت میں کیا کیا دیکھتے
اس طرح کچھ رنگ بھر جاتا نگاہ شوق میں
جلوہ خود بیتاب ہو جاتا وہ پردا دیکھتے
جن کو اپنی شوخیوں پر آج اتنا ناز ہے
وہ کسی دن میری جان ناشکیبا دیکھتے
مے کدے میں زندگی ہے شور نوشا نوش ہے
مٹ گئے ہوتے اگر ہم جام و مینا دیکھتے

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *