سب کی پگڑی کو ہواؤں میں اچھالا جائے سوچتا ہوں کوئی اخبار نکالا جائے پی کے جو مست ہیں ان سے تو کوئی خوف نہیں پی کے جو ہوش میں ہیں ان کو سنبھالا جائے آسماں ہی نہیں اک چاند بھی رہتا ہے یہاں بھول کر بھی کبھی پتھر نہ اچھالا جائے
سب کی پگڑی کو ہواؤں میں اچھالا جائے سوچتا ہوں کوئی اخبار نکالا جائے پی کے جو مست ہیں ان سے تو کوئی خوف نہیں پی کے جو ہوش میں ہیں ان کو سنبھالا جائے آسماں ہی نہیں اک چاند بھی رہتا ہے یہاں بھول کر بھی کبھی پتھر نہ اچھالا جائے