رات اک رنگ ہے اک راگ ہے اک خوشبو ہے مہرباں رات مرے پاس چلی آئے گی رات کا نرم تنفس مجھے چھو جائے گا دودھیا پھول چنبیلی کے مہک اٹھیں گے رات کے ساتھ مرا غم بھی چلا آئے گا اب مرے خانہ دل میں بھی چراغاں ہوگا یونہی ہر شب جو پگھلتی ہے سیاہی شب کی اک لرزتا ہوا سایہ سا چلا آتا ہے جس کے سینے میں دھڑکتا ہے طلائی مہتاب رات کے پیار میں گم ذہن اگر یہ پوچھے کون ہو تم مرے مہمان اندھیرے میں چھپے چار اطراف بکھرتے ہوئے سناٹے میں میرے افکار یونہی گونج کے رہ جاتے ہیں ایسا لگتا ہے نہیں اور کوئی بھی موجود .بے کراں رات میں گھل جاتا ہے خود میرا وجود
فہیمدہ ریاض