Iztirab

Iztirab

سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا

سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا 
یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا 
یہاں سے گزرے ہیں گزریں گے ہم سے اہل وفا 
یہ راستہ نہیں پرچھائیوں کے چلنے کا 
کہیں نہ سب کو سمندر بہا کے لے جائے 
یہ کھیل ختم کرو کشتیاں بدلنے کا 
بگڑ گیا جو یہ نقشہ ہوس کے ہاتھوں سے 
تو پھر کسی کے سنبھالے نہیں سنبھلنے کا 
زمیں نے کر لیا کیا تیرگی سے سمجھوتا 
خیال چھوڑ چکے کیا چراغ جلنے کا 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *