شام نے جب پلکوں پہ آتش دان لیا کچھ یادوں نے چٹکی میں لوبان لیا دروازوں نے اپنی آنکھیں نم کر لیں دیواروں نے اپنا سینہ تان لیا پیاس تو اپنی سات سمندر جیسی تھی ناحق ہم نے بارش کا احسان لیا میں نے تلووں سے باندھی تھی چھاؤں مگر شاید مجھ کو سورج نے پہچان لیا کتنے سکھ سے دھرتی اوڑھ کے سوئے ہیں ہم نے اپنی ماں کا کہنا مان لیا