Skip to content
شوق کی راہ پر اگر چلیے
چار جانب سے بے خبر چلیے
کوئی تو کارنامہ دیں انجام
اس محلے میں نام کر چلیے
کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے
دل ہنگامہ جو کدهر چلیے
آرزوئے وصال کا رستہ
ہے وہ رستہ، کہ عمر بهر چلیے
اک عجب لہر جی میں آئی ہے
اس کی بانہوں میں جا کے مر چلیے
بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ
کوئی الزام اس پہ دهر چلیے