Iztirab

Iztirab

شیخ کا خوف ہمیں حشر کا دھڑکا ہم کو

شیخ کا خوف ہمیں حشر کا دھڑکا ہم کو 
ساتھ ہی عشق کے آزار نے مارا ہم کو 
موت کہتے ہیں جسے ضبط کا یہ خبط نہ ہو 
زندگی پر بھی ہے فریاد کا دھوکا ہم کو 
جاؤ ہاں جاؤ رقیبوں کی مرادیں بر لاؤ 
رہنے دو رہنے دو ناکام تمنا ہم کو 
ہم تو انسان ہیں اے خضر ہمیں مرنا ہے 
جینے دیتا نہیں فطرت کا تقاضا ہم کو 
ہے ابھی دور بہت دور ہماری منزل 
حکم ہے فرش سے تا عرش معلیٰ ہم کو 
وہ نگہ باندھ گئی دل میں طلسم امید 
نظر آتی ہے تمنا ہی تمنا ہم کو 
شہر الفت میں نہیں تفرقہ پرداز حفیظؔ 
کہیں کعبہ نظر آیا نہ کلیسا ہم کو 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *