صبح ہوا جب نور کا تڑکا سو کر اٹھا اچھا لڑکا غسل کیا پھر ناشتہ کھایا بستہ اپنی بغل دبایا پھر مکتب کا رستہ پکڑا راہ میں اس کو ملا اک مرغا مرغا بولا آؤ کھیلیں شور مچائیں اور ڈنڈ پیلیں لڑکا بولا او بھائی مرغے کھیلنے کا یہ وقت نہیں ہے میں اب پڑھنے جاتا ہوں مرغا بولا ککڑوں کوں خیر سے پھر آگے کو بڑھا وہ جلدی جلدی چلنے لگا وہ پیڑ پہ چڑیاں بول رہی تھیں اڑنے کو پر تول رہی تھیں لڑکا ان کے پاس سے گزرا گزرا تو بولی اک چڑیا آہا بھیا آؤ کھیلیں آج ذرا سکول نہ جاؤ لڑکا بولا پیاری چڑیا کھیل سے ہے پڑھنا اچھا میں اب پڑھنے جاتا ہوں چڑیا بولی چوں چوں چوں
حفیظ جالندھری