Iztirab

Iztirab

صبح

صبح ہوا جب نور کا تڑکا 
سو کر اٹھا اچھا لڑکا 
غسل کیا پھر ناشتہ کھایا 
بستہ اپنی بغل دبایا 
پھر مکتب کا رستہ پکڑا 
راہ میں اس کو ملا اک مرغا 
مرغا بولا آؤ کھیلیں 
شور مچائیں اور ڈنڈ پیلیں 
لڑکا بولا او بھائی مرغے 
کھیلنے کا یہ وقت نہیں ہے 
میں اب پڑھنے جاتا ہوں 
مرغا بولا ککڑوں کوں 
خیر سے پھر آگے کو بڑھا وہ 
جلدی جلدی چلنے لگا وہ 
پیڑ پہ چڑیاں بول رہی تھیں 
اڑنے کو پر تول رہی تھیں 
لڑکا ان کے پاس سے گزرا 
گزرا تو بولی اک چڑیا 
آہا بھیا آؤ کھیلیں 
آج ذرا سکول نہ جاؤ 
لڑکا بولا پیاری چڑیا 
کھیل سے ہے پڑھنا اچھا 
میں اب پڑھنے جاتا ہوں 
چڑیا بولی چوں چوں چوں 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *