Iztirab

Iztirab

عشق نے عقل کو دیوانہ بنا رکھا ہے

عشق نے عقل کو دیوانہ بنا رکھا ہے 
زلف انجام کی الجھن میں پھنسا رکھا ہے 
اٹھ کے بالیں سے مرے دفن کی تدبیر کرو 
نبض کیا دیکھتے ہو نبض میں کیا رکھا ہے 
میری قسمت کے نوشتے کو مٹا دے کوئی 
مجھ کو قسمت کے نوشتے نے مٹا رکھا ہے 
آپ بیتاب نمائش نہ کریں جلووں کو 
ہم نے دیدار قیامت پہ اٹھا رکھا ہے 
وہ نہ آئے نہ سہی موت تو آئے گی حفیظؔ 
صبر کر صبر ترا کام ہوا رکھا ہے 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *