عکس کس چیز کا آئینہ حیرت میں نہیں تیری صورت میں ہے کیا جو میری صورت میں نہیں دونوں عالم تری نیرنگ ادائی کے نثار اب کوئی چیز یہاں جیب محبت میں نہیں دولت قرب کو خاصان محبت جانیں چند اشکوں کے سوا کچھ میری قسمت میں نہیں لوگ مرتے بھی ہیں جیتے بھی ہیں بیتاب بھی ہیں کون سا سحر تری چشم عنایت میں نہیں سب سے اک طرز جدا سب سے اک آہنگ جدا رنگ محفل میں ترا جو ہے وہ خلوت میں نہیں نشہ عشق میں ہر چیز اڑی جاتی ہے کون ذرہ ہے کہ سرشار محبت میں نہیں دعوی دید غلط دعوی عرفاں بھی غلط کچھ تجلی کے سوا چشم بصیرت میں نہیں ہو گئی جمع متاع غم حرماں کیوں کر میں سمجھتا تھا کوئی پردہ غفلت میں نہیں ذرے ذرے میں کیا جوش ترنم پیدا خود مگر کوئی نوا ساز محبت میں نہیں نجد کی سمت سے یہ شور انا لیلی کیوں شوخی حسن اگر پردہ وحشت میں نہیں
اصغر گونڈوی