Iztirab

Iztirab

عکس کو قید کہ پرچھائیں کو زنجیر کریں

عکس کو قید کہ پرچھائیں کو زنجیر کریں 
ساعت ہجر تجھے کیسے جہانگیر کریں 
پاؤں کے نیچے کوئی شے ہے زمیں کی صورت 
چند دن اور اسی وہم کی تشہیر کریں 
شہر امید حقیقت میں نہیں بن سکتا 
تو چلو اس کو تصور ہی میں تعمیر کریں 
اب تو لے دے کے یہی کام ہے ان آنکھوں کا 
جن کو دیکھا نہیں ان خوابوں کی تعبیر کریں 
ہم میں جرأت کی کمی کل کی طرح آج بھی ہے 
تشنگی کس کے لبوں پر تجھے تحریر کریں 
عمر کا باقی سفر کرنا ہے اس شرط کے ساتھ 
دھوپ دیکھیں تو اسے سائے سے تعبیر کریں

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *