Skip to content
فرقت میں وصلت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
آشوب وحدت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
روح کل سے سب روحوں پر وصل کی حسرت طاری ہے
اک سر حکمت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
بے احوالی کی حالت ہے شاید یا شاید کہ نہیں
پر احوالیت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
مختاری کے لب سلوانا جبر عجب تر ٹھہرا ہے
ہیجان غیرت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
بابا الف ارشاد کناں ہیں پیش عدم کے بارے میں
حیرت بے حیرت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
معنی ہیں لفظوں سے برہم قہر خموشی عالم ہے
ایک عجب حجت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں
موجودی سے انکاری ہے اپنی ضد میں ناز وجود
حالت سی حالت برپا ہے اللہ ہو کے باڑے میں